"قیامت" کے نسخوں کے درمیان فرق

اسلامی انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search
(«'''قیامت''' قیامت کا دن اس دن کو کہتے ہیں جب اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے،...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
 
سطر 1: سطر 1:
'''قیامت''' قیامت کا دن اس دن کو کہتے ہیں جب اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے، قیامت کا آنا برحق ہے۔ اس کا ٹھیک وقت اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اتنا معلوم ہے کہ جمعہ کا دن اور محرم کی دسویں تاریخ ہو گی۔ اس کی جو نشانیاں حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرمائیں ہیں، سب حق ہیں اور وہ دو قسم پر ہیں  
+
'''قیامت''' [[قیامت]] کا دن اس دن کو کہتے ہیں جب [[صور اسرافیل|اسرافیل علیہ السلام صور]] پھونکیں گے، قیامت کا آنا برحق ہے۔ اس کا ٹھیک وقت اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اتنا معلوم ہے کہ [[جمعہ]] کا دن اور محرم کی دسویں تاریخ ہو گی۔ اس کی جو نشانیاں حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرمائیں ہیں، سب حق ہیں اور وہ دو قسم پر ہیں  
 
* علاماتِ صغریٰ،   
 
* علاماتِ صغریٰ،   
 
* علاماتِ کبریٰ،  
 
* علاماتِ کبریٰ،  

حالیہ نسخہ بمطابق 01:01، 28 مارچ 2020ء

قیامت قیامت کا دن اس دن کو کہتے ہیں جب اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے، قیامت کا آنا برحق ہے۔ اس کا ٹھیک وقت اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا اتنا معلوم ہے کہ جمعہ کا دن اور محرم کی دسویں تاریخ ہو گی۔ اس کی جو نشانیاں حضورِ انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرمائیں ہیں، سب حق ہیں اور وہ دو قسم پر ہیں

  • علاماتِ صغریٰ،
  • علاماتِ کبریٰ،

علامات صغریٰ[ترمیم]

جو حضور انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے وصال مبارک سے لے کے مہدی علیہ السلام کے ظہور تک ظاہر ہوں گی، بہت زیادہ ہیں ان میں سے کچھ مختصراً یہ ہیں۔

  1. حضور انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا اس دارِ فانی سے پردہ فرمانا،
  2. بیت المقدس کا فتح ہونا،
  3. ایک عام وبا کا ہونا( یہ دو نشانیاں حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے زمانے میں پوری ہوئی)،
  4. مال کا زیادہ ہونا( یہ حضرت عثمان رضی اللّٰہ عنہ کے زمانے میں ہوا)،
  5. ایک فتنہ جو عرب کے گھر گھر میں داخل ہو گا (یہ شہادتِ عثمان رضی اللّٰہ عنہ کا سبب تھا)،
  6. مسلمانوں اور نصاریٰ میں صلح ہو گی، پھر نصاریٰ غدر کریں گے، (یہ علامات آئندہ ہونے والی ہے )
  7. علم اٹھ جائے گا جہل بڑھ جائے گا،
  8. زنا اور شراب خوری کی بہت ہی کثرت ہو گی،
  9. عورتیں زیادہ اور مرد کم ہوں گے ( یہ غالباً حضرت امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں جہاد میں مردوں کے بکثرت شہید ہونے سے ہو گا)،
  10. جھوٹ بولنا کثرت سے ہو گا،
  11. بڑے بڑے کام نااہلوں کے سپرد ہوں گے، بے علم اور کم علم لوگ پیشوا بن جائیں گے، کم درجہ کے لوگ بڑی بڑی اونچی عمارتیں بنائیں گے،
  12. لوگ مصیبتوں کی وجہ سے موت کی آرزو کریں گے،
  13. سردار لوگ مالِ غنیمت کو اپنا حصہ سمجھیں گے،
  14. امانت میں خیانت بڑھ جائے گی،
  15. زکوٰۃ دینے کو جرمانہ سمجھیں گے،
  16. علم دنیا حاصل کرنے کے لئے پڑھیں گے،
  17. لوگ اپنے ماں باپ کی نافرمانی اور ان پر سختیاں کریں گے، ۳۱. درندے جانور آدمی سے کلام کریں گے،
  18. کوڑے پر ڈالی ہوئی جوتی کا تسمہ کلام کرے گا اور آدمی کو اس کے گھر کے بھید بتائے گا۔ بلکہ خود انسان کی ران اُسے خبر دے گی،
  19. وقت میں برکت نہ ہو گی، سال مہینے کی مانند اور مہینہ ہفتہ کی اور ہفتہ دن کی مانند ہو گا اور دن ایسا ہو جائے گا جیسا کہ کسی چیز کو آگ لگی اور جلدی بھڑک کر ختم ہو گئی،
  20. ملک عرب میں کھیتی اور باغ اور نہریں ہو جائیں گی، مال کی کثرت ہو گی،
  21. نہر فرات اپنے خزانے کھول دے گی کہ وہ سونے کے پہاڑ ہوں گے،
  22. اس وقت تک تیس بڑے دجال ہوں گے وہ سب نبوت کا دعویٰ کریں گے حالانکہ نبوت حضور انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر ختم ہو چکی ہے، ان میں سے بعض گزر چکے ہیں مثلاً مسیلمہ کذاب، طلحہ بن خولید، اسودعنسی، سجاح عورت جو کہ بعد میں اسلام لے آئی وغیرہم اور جو باقی ہیں ضرور ہوں گے اور بھی بہت سی علامات حدیثوں میں آئی ہیں۔

علامات کبٰریٰ[ترمیم]

حضرت امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ کے ظہور سے نفحِ صور تک مندرجہ ذیل علامتیں ظاہر ہوں گی۔

  1. حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو گا۔ مہدی کے معنی ہیں ہدایت پایا ہوا۔ امام مہدی موعود یعنی جن کا علاماتِ قیامت میں ذکر ہے اور قربِ قیامت میں جن کے ظہور کا وعدہ ہے ایک خاص شخص ہے جو دجال موعود( یعنی جس دجال کا امام مہدی سے پہلے ہونے کا وعدہ ہے ) کے وقت میں ظاہر ہوں گے اور دجال کے ظاہر ہونے سے پہلے وہ نصاریٰ سے جنگ کر کے فتحیاب ہوں گے، آپ کا نام محمد والد کا نام عبداللّٰہ والدہ کا نام آمنہ ہو گا آپ حضرت امام حسن رضی اللّٰہ عنہ کی اولاد سے ہوں گے مدینے کے رہنے والے ہوں گے قد مائل بہ درزی، قوی الجثہ، رنگ سفید سرخی مائل چہرہ کشادہ، ناک باریک و بلند زبان میں قدرے لکنت، جب کلام کرنے میں تنگ ہوں گے تب زانو پر ہاتھ ماریں گے، آپ کا علم لدنی ہو گا، چالیس برس کی عمر میں ظاہر ہوں گے اس کے بعد سات یا آٹھ برس تک زندہ رہیں گے جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آئیں گے لوگ ان کو پہچان کر ان سے بیت کریں گے اور اپنا بادشاہ بنائیں گے اس وقت غیب سے یہ آواز آئے گی

ھَذا خَلِیفَہّ اللّٰہِ المَھدِی فَاستَمِعُو وَ اطِیعُوا " یہ اللّٰہ تعالیٰ کا خلیفہ مہدی ہے اس کی بات سنو اور اطاعت کرو"

  1. اس سال ماہ رمضان میں تیرہویں تاریخ کو چاند اور ستائسویں تاریخ کوسورج گرہن ہو گا۔
  2. امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ کے زمانے میں اسلام خوب پھیلے گا امام مہدی سنت نبوی پر عمل کریں گے عرب کی فوج ان کی مدد کو جمع ہو گی کعبہ کے دروازہ کے آگے جو خزانہ مدفون ہے جس کو تاج الکعبہ کہتے ہیں نکالے گے اور مسلمانوں میں تقسیم فرمائیں گے، دمشق کے قریب نصاریٰ کے لشکر جرار کے ساتھ جنگ ہو گی مسلمانوں کے تین فریق ہوں گے ایک وہ جو نصاریٰ کے خوف سے بھاگ جائیں گے ان کی توبہ کبھی قبول نہ ہو گی اور وہ حالت کفر میں مر جائیں گے ایک فریق شہید ہو جائے گا اور افضل شہدا کا مرتبہ پائے گا تیسرا فریق فتح۔پائے گا اور ہمیشہ فتنے سے امن میں رہے گا۔
  3. دجال موعود ایک خاص شخص ہے یہ قوم یہود سے ہو گا اور اس کا لقب مسیح ہو گا داہنی آنکھ اندھی ہو گی اور اس میں انگور کے دانے کی مانند ناخونہ ہو گا اس کے بال حبشیوں کے بالوں کی مانند نہایت پیچیدہ ہوں گے، ایک بڑا گدھا اس کی سواری کے لئے ہو گا اور اس کے ماتھے کے عین بیچ میں کافر اس طرح لکھا ہو گا" ک ف ر" جس کو ہر ذی شعور پڑھ لے گا، اول وہ ملک شام و عراق کے درمیان ظاہر ہو کر نبوت کا دعویٰ کرے گا پھر اسفہان میں آئے گا اور ستر ہزار یہودی اس کے تابی ہوں گے وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا اس کے ساتھ آگ ہو گی جس کو وہ دوزخ کہے گا اور ایک باغ ہو گا جس کا نام وہ بہشت رکھے گا دراصل اس کی دوزخ جنت کی تاثیر رکھتی ہو گی اور اس کی جنت دوزخ کے اثر والی ہو گی، زمین میں دائیں بائیں فساد ڈالتا پھرے گا اور بادل کی طرح پھیل جائے گا، اس سے پہلے سخت قحط ہو گا وہ عجیب عجیب کرشمے دکھائے گا، جو استدراج کے حکم میں ہوں گے، مسلمانوں کو ان کی تسبیح و تہلیل روٹی اور پانی کا کام دے گی پھر مکہ کی طرف آئے گا، لیکن فرشتوں کی حفاظت کے سبب مکہ معظمہ میں داخل نہ ہو سکے گا، پھر مدینہ منورہ کا ارادہ کرے گا اور اُحد پہاڑ کے پاس ڈیرہ لگائے گا مدینہ منورہ کے اس وقت سات دروازے ہوں گے ہر دروازے پر دو محافظ فرشتے ہوں گے اس لئے دجال اندر نہ جا سکے گا۔ پھر دمشق کی طرف روانہ ہو گا جہاں امام مہدی ہوں گے وہ امام مہدی سے مقابلہ کرے گا، امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ لشکر درست کر کے جنگ کے لئے تیار ہوں۔گے
  4. اتنے میں عصر کا وقت دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی سفید منارہ پر زرد لباس پہنے ہوئے دو فرشتوں کے بازوؤں پر ہاتھ دہرے ہوئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے، جب سر نیچا کریں گے تو پسینے سے قطرے ٹپکیں گے، جب سر اٹھائیں گے تو موتیوں کے دانوں کی مانند قطرے گریں گے پھر امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ سے ملاقات کریں گے اور ایک دوسرے کو امامت کے لئے کہیں گے غالباً پہلے امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ امام ہو کر نمازپڑھائیں گے تاکہ تکریم امت ہو، پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام امامت فرمائیں گے، کیونکہ آپ نبی ہیں حضرت عیسی علیہ السلام دجال کے قتل کے لئے آمادہ ہوں گے آپ کے دم کی یہ تاثیر ہو گی کہ جس کافر کو وہ ہوا لگ جائے گی وہ مر جائے گا اور جہاں تک ان کی نظر جائے گی وہ ہوا بھی وہاں تک جائے گی، آپ دجال کا تعاقب کریں گے باب لُد( ملک شام کا پہاڑ یا گاؤں ) کے پاس اسے گھیر لیں گے اور نیزے سے قتل کر کے اس کا خون لوگوں کو دکھائیں گے اگر اس کے قتل میں حضرت عیسیٰ جلدی نہ کریں تو وہ کافر نمک کی طرح خود بخود پگھل جائے پھر لشکرِاسلام دجال کے لشکر کو کہ اکثر یہودی ہوں گے بکثرت قتل کرے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام حکم دیں گے کہ خنزیر قتل کئے جائیں اور صلیب کہ جس کو نصاریٰ پوجتے ہیں توڑ دی جائے اور کسی کافر سے جزیہ نہ لیا جائے بلکہ وہ اسلام لائے پس اس وقت تمام دنیا میں دین اسلام پھیل جائے گا کفر مٹ جائے گا خوب انصاف راج ہو گاجور وظلم دنیا سے دور ہو جائے گا۔ امام مہدی رضی اللّٰہ عنہ کی خلافت سات یا آٹھ یا نو برس ہو گی ( باخلافِ روایات) پھر آپ دنیا سے تشریف لے جائیں گے خضرت عیسی علیہ اسلام اور مسلمان ان کے۔جنازے کی نماز پڑھ کر دفن کریں گے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. زبدۃ الفقہ سید زوار حسین