تقليد

اسلامی انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search

تقليد كسي كے قول و فعل كو اپنے اوپر لازمِ شرعي جاننا يه سمجھ كر كہ اسكا كام همارے لئے حجت ہے كيونكہ يه شرعي محقق ہے. جيسا كه حنفي مسائلِ شرعسيه ميں امامِ اعظم امام ابوحنيفہ رحمة الله عليه كا قول و فعل اپنے لئے دليل سمجھتے هيں اور دلائلِ شرعيه ميں نظر نہيں كرتے.[1] پا شرعي مسائل تين طرح كے ہيں 1. عقائد: ان ميں كسي كي تقليد جائز نہيں 2. وه احكام جو صراحة قرآنِ پاك يا حديث شريف سے ثابت ہوں ، اجتہاد كو ان ميں دخل نہيں ان ميں بھي كسي كي تقليد جائز نہيں جيسے پانچ نمازيں، نماز كي ركعتيں، تيس روزے وغيره 3. وه احكام جو قرآنِ پاك يا حديث شريف سے استنباط و اجتہاد كر كے نكالے جائيں ان ميں غير مجتہد پر تقليد كرنا واجب ہے


حوالہ جات

  1. جاء الحق ص 22