اللہ تعالیٰ

اسلامی انسائیکلوپیڈیا سے
Jump to navigation Jump to search

اللہ تعالیٰ جس نے تمام عالم اور دوسرے جہان کو پیدا کیا اسی پاک ذات کا نام اﷲعزوجل ہے۔[1]

  • اﷲ تعالیٰ ایک ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں۔[2]
  • وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔[3]
  • وہ بے پروا ہے۔ کسی کا محتاج نہیں۔ سارا عالم اس کا محتاج ہے۔[4]
  • کوئی چیز اس کے مثل نہیں وہ سب سے یکتا اور نرالا ہے۔[5]وہی سب کا خالق و مالک ہے۔[6]وہ زندہ ہے۔[7]
  • وہ قدرت والا ہے وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔[8]
  • سب کچھ دیکھتا ہے سب کچھ سنتا ہے ۔[9]
  • سب کی زندگی اور موت کا مالک ہے جس کو جب تک چاہے زندہ رکھے اور جب چاہے موت دے۔ وہی سب کو جلاتاا ور مارتا ہے۔[10]
  • وہی سب کو روزی دیتا ہے وہی جس کو چاہے عزت اور ذلت دیتا ہے۔[11]
  • وہ جو کچھ چاہے کرتا ہے ۔[12]
  • وہی عبادت کے لائق ہے۔[13]
  • کوئی اس کا مثل اور مقابل نہیں۔[14]نہ اس نے کسی کو جنا نہ وہ کسی سے جنا گیا۔[15]
  • نہ وہ بیوی بچوں والا ہے ۔[16]
  • وہ کلام فرماتا ہے ۔[17]
  • لیکن اس کا کلام ہم لوگوں کے کلام کی طرح کا نہیں ہے۔ وہ زبان' آنکھ' کان وغیرہ اعضاء سے اور ہر عیب اور نقصان سے پاک ہے ہر کمال اس کی ذات میں موجود ہے۔[18]
  • اس کی سب صفتیں ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔ کوئی صفت اس کی کبھی نہ ختم ہو سکتی ہے نہ گھٹ بڑھ سکتی ہے۔[19]
  • وہ اپنی پیدا کی ہوئی ہر چیز پر بڑا مہربان ہے۔ وہی سب کو پالتا ہے۔[20]
  • وہ بڑائی والا اور بڑی عزت والا ہے۔[21]
  • سب کچھ اسی کے قبضہ اور اختیار میں ہے جس کو چاہے پست کردے ۔جس کو چاہے بلند کردے۔[22]
  • جس کی چاہے روزی کم کردے جس کی چاہے زیادہ کردے۔[23]
  • وہ انصاف والا ہے ۔[24]
  • کسی پر ظلم نہیں کرتا۔[25]
  • وہ بڑے تحمل اور برداشت والا ہے۔[26]
  • وہ گناہوں کا بخشنے والا۔[27]
  • بندوں کی دعاؤں کو قبول فرمانے والا ہے۔[28]
  • وہ سب پر حاکم ہے اس پر کوئی حکم چلانے والا نہیں۔[29]
  • نہ اس کو اس کے ارادہ سے کوئی روکنے والا ہے ۔[30]
  • وہ سب کا کام بنانے والا ہے۔ دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے اسی کے حکم سے ہوتا ہے بغیر اس کے حکم کے کوئی ذرہ ہل نہیں سکتا۔ اس کے کسی حکم اور اس کے کسی کام میں کسی کو روک ٹوک کی مجال نہیں۔[31]
  • وہ تمام عالم اور سارے جہان کی حفاظت' اور اس کا انتظام فرماتا ہے۔[32]
  • نہ وہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے۔[33]
  • نہ کبھی غافل ہوتا ہے۔[34]
  • اﷲ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب اور لازم نہیں ہے وہ جو کچھ کر تا ہے وہ اس کا فضل اور اس کی مہربانی ہے۔[35] [36]
  • وہ مخلوق کی تمام صفتوں سے پاک ہے۔[37]
  • وہ بڑا ہی رحیم وکریم ہے۔ وہ اپنے بندوں کو کسی ایسے کام کا حکم نہیں دیتا۔ جو بندوں سے نہ ہو سکے۔[38]
  • وہ اپنے بندوں کی بداعمالیوں اور گناہوں سے ناراض ہوتا ہے اور بندوں کی نیکیوں اور عبادتوں سے خوش ہوتا ہے۔ اسی لئے اس نے گناہ گاروں کے لئے دوزخ کا عذاب اور نیکو کاروں کے لئے جنت کا ثواب بنایا ہے۔
  • اﷲتعالیٰ جہت اور مکان و زمان اور حرکت و سکون اور شکل و صورت وغیرہ مخلوقات کی تمام صفات و کیفیات سے پاک ہے۔ [39]
  • دنیا کی زندگی میں سر کی آنکھوں سے اﷲتعالیٰ کا دیدار صرف ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو حاصل ہوا۔ ہاں دل کی نگاہ سے یا خواب میں اﷲتعالیٰ کا دیدار دوسرے انبیاء علیہم السلام بلکہ بہت سے اولیاء کرام کو بھی نصیب ہوا۔ اور آخرت میں ہر سنی مسلمان کو اﷲتعالیٰ اپنا دیدار کرائے گا مگر یاد رکھو کہ اﷲتعالیٰ کا دیدار بلاکیف ہے۔ یعنی دیکھیں گے مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ کیسے؟ اور کس طور پر دیکھیں گے۔ ان شاء اﷲتعالیٰ جب دیکھیں گے۔ اس وقت بتادیں گے۔ اس میں بحث کرنا جائز نہیں۔ یہ ایمان رکھو کہ قیامت میں ضرور اس کا دیدار ہوگا' جو آخرت کی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ہے۔[40]
  • اﷲ تعالیٰ کے ہر کام میں بے شمار حکمتیں ہیں خواہ ہم کو معلوم ہوں یانا معلوم ہوں۔[41]
  • ﷲتعالیٰ کے کسی کام کو برا سمجھنا یا اس پر اعتراض کرنا یا ناراض ہونا یہ کفر کی بات ہے۔
  • خبردار! خبردار! کبھی ہرگز ہرگز اﷲتعالیٰ کے کسی کام پر نہ اعتراض کرو ،نہ ناراض رہو بلکہ یہی ایمان رکھو کہ اﷲتعالیٰ جو کچھ کرتا ہے وہی اچھا ہے۔ خواہ ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے کیونکہ اﷲتعالیٰ علیم و حکیم یعنی بہت زیادہ جاننے والا اور بہت زیادہ حکمتوں والا ہے اور وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ مہربان ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. البقرۃ:29/ پ۷،الانعام:۱/پ۲۴،المؤمنون:۶۲/ المسامرۃ بشرح المسایرۃ، الاصل العاشر العلم بانہ تعالیٰ واحدلاشریک لہ،ص۴۴)
  2. (پ۲۶،محمد:۱۹/پ۱۵،الکھف:۲۶
  3. المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، الاصل الثانی : اللہ قدیم ، ص۲۲۔۲۵
  4. شرح الملا علی القاری علی الفقہ الاکبر ، لایثبہ اللہ شئی من خلقہ، ص۱۵/ پ۲۶، محمد:۳۸
  5. پ۲۵،الشورٰی :۱۱/پ۳۰،الاخلاص:۱۔۴
  6. پ۷،المائدۃ:۱۲۰/پ۷،الانعام:۱۰۲
  7. پ۳،البقرۃ:۲۵۵
  8. پ۲۲،فاطر:۴۴
  9. پ۲۵،الشورٰی:۱۱
  10. پ۱۱،التوبۃ:۱۱۶
  11. پ۳،اٰل عمران:۲۶،۳۷
  12. پ۱۷،الحج:۱۸
  13. پ۳،البقرۃ:۲۵۵
  14. پ۲۵،الشورٰی:۱۱
  15. پ۳۰،الاخلاص:۳
  16. پ۲۹،الجن:۳
  17. پ۳،البقرۃ:۲۵۳
  18. المسامرہ بشرح المسایرۃ ،ختم المصنف ، کتاب بیان عقیدۃ اہل السنۃ ، ص۳۹۲۔۳۹۳
  19. المعتقد المنتقد مع المستند المعتمد ، مسئلۃ صفاتہ تعالیٰ غیر محدثۃ ولا مخلوقۃ ، ص۴۹/شرح العقائد النسفیۃ ، مبحٹ اثبات الصفات ، ص۴۵۔۴۷
  20. پ۱،الفاتحۃ:۱۔۲
  21. پ۲۸،الحشر:۲۳
  22. پ۳،اٰل عمران:۲۶
  23. پ۲۱،العنکبوت:۶۲
  24. شعب الایمان ، باب فی الایمان باللہ ، فصل فی معرفۃ اسماء اللہ وصفاتہ ،رقم ۱۰۲،ج۱،ص۱۱۴
  25. پ۵،النسا:۴۰ / پ۱۵، الکہف:۴۹
  26. شعب الایمان ، باب فی الایمان باللہ ، فصل فی معرفۃ اسماء اللہ وصفاتہ ،رقم ۱۰۲،ج۱،ص۱۱۴
  27. پ۲۴،الزمر:۵۳
  28. پ۲۰،النمل:۶۲/پ۲،البقرۃ:۱۸۶
  29. پ۷،الانعام:۱۸/ پ۱۲،ھود:۴۵/المستند المعتمدعلی المعتقد المنتقد، ص۹۹،حاشیہ ۱۳۱
  30. پ۲۶،ق:۲۹
  31. بہارشریعت،ج۱،ص۸
  32. پ۱۳،یوسف:۶۴/ پ۲۲،سبا:۲۱
  33. پ۳،البقرۃ:۲۲۵
  34. پ۲،البقرۃ:۱۴۴
  35. المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، الاصل الرابع فی بیان انہ لایجب علی اللہ تعالٰی فعل شی ، ص۱۵۴
  36. المعتقد المنتقد مع المستند المعتمد ، یستحیل وجوب شی علیہ تعالٰی ، ص۷۱
  37. شرح الفقہ الاکبر،ص۳۱
  38. پ۳،البقرۃ:۲۸۶
  39. شرح العقائد النسفیۃ ، الدلیل علی کونہ تعالٰی لیس جسما ،ص۳۸۔۴۱،المسامرۃ بشرح المسایرۃ، الاصل السابع انہ تعالٰی لیس مختصا بجھۃ ، ص۳۰۔۳۱)
  40. شرح الملا علی القاری علی الفقہ الاکبر ، جواز رؤیۃ الباری جل شانہ فی الدنیا ، ص۱۲۳۔۱۲۴/المعتقد المنتقدمع المستند المعتمد،منہ (۱۶)انہ تعالٰی مرئی بالا بصار فی الآخرۃ، ص۵۶،۵۸،شرح العقائد النسفیۃ،مبحث رؤیۃ اللہ تعالی والدلیل علیھا، ص۷۴۔۷۵
  41. المسامرۃ بشرح المسایرۃ ، للہ تعالٰی فی کل فصل حکمۃ ، س۲۱۵